Jadu (Magic) ki Tareef...... جادو کی تعریف

جادو کی تعریف
جادو اردو زبان کا معروف لفظ ہے، عربی میں اسے سحر کہتے ہیں- جس کے لغوی معنی دھوکہ دینا، حیلہ کرنا، فریفتہ کرنا، حقیقت سے پھیرنا، باطل کو حق کی صورت میں ظاہر کرنا، کسی چیز کو ایسا ملمع ساز کرکے پیش کرنا کہ دیکھنے والے حیران رہ جائیں۔
ابتدا میں زندگی موت اور کائنات کی ہر شے کے اسرار و رموز کو جاننے اور سمجھنے کے علم کو جادو کا نام دیا گیا لیکن بعد میں اس فطرت کے راز و نیاز کو جانتے ہوئے اس کے مدمقابل اور اس کے بین بین ایسے ایسے طریقے ایجاد کئے جس سے جادو کی ماہیت ہی بالکل بدل دی گئی۔ اس لیے جادو کی تعریف کچھ یوں ٹھہرائی گئی۔ ’’ایک ایسا فن جس میں ہر وہ کام اپنی حسب منشاء پایہ تکمیل تک پہنچایا جاسکے خواہ اس کے ذرائع جائز ہوں یاناجائز۔ خواہ منشاء خداوندی کےتابع ہوں یا اس سے بعید۔‘‘ لیکن درحقیقت انسان راہ حق سے بھٹک کر شیطانی راہ پر جانکلا۔ کیونکہ ہر کام کے پایہ تکمیل تک پہنچنے کا واحد راستہ ظلم و ستم اور ایذا رسانی پر مشتمل تھا اور یہ راہ ایسی ہے جو اللہ تعالیٰ کی رضا اورمنشاء سے متصادم ہے۔ اس لیےاس کو شیطانی افعال کا نام دیا گیا ہے۔ جادو کے فن میں جوں جوں ترقی ہوتی گئی اسی قدر اس کے درجات طے کئے جاتے رہے اور اس طرح اس کی مختلف صورتیں رواج پاتی چلی گئیں۔
بقول سرپال ہاردے!جادو ایک ایسا جھوٹا فن جو قدرتی واقعات پر اثرانداز ہوتا ہو
مشہور انگلش ڈکشنری "کیسل" میں جادو کی تعریف اس طرح بیان کی گئی ہے: واقعات پر اثرانداز ہونے یا ان کو قابو میں کرنے کے لیئے مافوق الفطرت قوتوں کو استعمال کرنے کے مزعومہ فن کا نام جادو یے-" جادو ایک ایسا عمل ہے جو شیطان (جن) کی مدد سے کیا جاتا ہے
جنات و شیاطین مخفی مخلوق ہونے کی وجہ سے انسانوں سے چھپ کر رہتی ہے،اس لیئے ان کے ذریعے تکمیل پانے والا عمل یعنی جادو بھی ایک مخفی چیز ہے اور جادوگر بھی اسے خفیہ طریقوں سے کرتے ہیں-اور اس وجہ سے جس شخص کی طبیعت، مزاج، عقل و تخیل وغیرہ متاثر ہو جائے، اس کے بارے میں سائنٹیفک طور پر یہ تشخیص ہی نہیں کی جا سکتی کہ اسے کیا بیماری لاحق ہے اور اس کا سبب کیا ہے- بیماری اور اس کے اسباب کے مخفی ہونے کی وجہ سے بھی اسے جادو کہا جاتا ہے-
 کسی چیز کو اس کی حقیقت سے پھیر دینے کا نام ہی سحر ہے۔ (الازہریؒ)۔ 
ساحر(جادوگر) باطل کو حق بنا کر پیش کردیتا ہے اور کسی چیز کو اس کی حقیقت سے پھیر دیتا ہے اور یہی کام یا شے سحر کہلاتا ہے۔ (ابن منظورؒ)۔ ایک ایسا علم جو تندرستی کو بیماری میں بدل دے۔ (حضرت عائشہؓ)
باطل کو حق کی شکل میں پیش کرنے کا نام سحر ہے۔ (ابن فارسؒ)۔
کسی شےکوبہت خوبصورت بنا کر اس طرح پیش کرنا کہ لوگ اس سے حیران رہ جائیں۔ (محیط المحیط)
سحر اس کام کے ساتھ مخصوص ہے جس کا سبب مخفی ہو اور اسے اصل کی حقیقت سے ہٹ کر پیش کیا جائے اور دھوکہ دہی اس میں نمایاں ہو۔ (امام فخر الدین رازیؒ)
جادوایسی گرہوں اور ایسے دم اور الفاظ کا نام ہے جنہیں بولا یا لکھا جائے یا یہ کہ جادوگر ایسا عمل کرے جس سے اس شخص کا بدن یا دل یا عقل متاثر ہوجائے‘ جس پرجادو کرنا مقصود ہے۔ ( ابن قدامہؒ)
جادو ارواح خبیثہ کے اثر و نفوذ سے مرکب ہوتا ہے جس سے بشری طبائع متاثر ہوتے ہیں۔ ( ابن قیمؒ)
ایسا باریک بین اور لطیف فن جس میں دھوکہ دہی کا عنصر غالب ہو اور بے حقیقت توہمات سے واقع ہوتا ہو۔ ستاروں سے مخاطب اور شیاطین کی مدد و معاونت سے حاصل کیا گیا ہو۔ ( راغبؒ)
جادو کے بارے میں فرمان رسول اللہ  صلى الله عليه وعلى آله وسلم مفہوم ہے کہ جس نے ستاروں کا علم سیکھا گویا اس نے جادو کا ایک حصہ سیکھ لیا پھر وہ ستاروں کے علم میں جتنا آگے بڑھتا جائے گا اتنا ہی جادو کے علم میں اضافہ ہوگا۔ (عن حضرت عباسؓ) وہ شخص ہم میں سے نہیں جس نے خود فال نکالی یا اس کیلئے فال نکالنے کا کام کیا اور جس نے غیب کے علم جاننے کا دعویٰ کیا اور جس نے جادو کیا یا کسی کیلئے جادو کرایا اور جو شخص نجومی کے پاس گیا یا جو کچھ وہ کہتا ہے اس نے اس کی تصدیق کی تو اس نے اللہ کے نبی  صلى الله عليه وعلى آله وسلم کی شریعت سے کفر کیا۔ (عن عمر ابن حصینؓ)
وہ شخص جنت میں داخل نہ ہوگا۔ جو جادو پر یقین رکھنے والا ہوگا۔ (عن ابو موسیٰ اشعریؓ)۔جو شخص علم غیب کا دعویٰ کرنے والے کے پاس یا جادوگر کے پاس یا نجومی کے پاس آیا اور اس سے کچھ پوچھا اور پھر اس نے جو کچھ کہا اس نے اس کی تصدیق کردی تو اس نے اللہ کے رسول صلى الله عليه وعلى آله وسلم پر اتارے گئے دین سے کفر کیا اور اس کیلئے جنت میں داخلہ نہ ہوگا۔ (عن انس ابن مسعودؓ)
جادو کی تصدیق قرآن پاک سے
جادو فی الحقیقت دنیا میں موجود ہے۔ اس کے متعلق قرآن پاک میں ارشاد ربانی  کچھ یوں ہے مفہوم آیات ہیں:
 ’’یعلمون الناس السحر‘‘(وہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے) (البقرہ)
’’
ومن شر النفثت فی العقد ‘‘(اور ان عورتوں کے شر سے جو گرہوں میں پھونکتی ہیں) (الفلق)
’’
انما صنعوا کیدسحر‘‘اس کی حقیقت کچھ بھی نہیں یہ تو جادو کا تماشا ہے‘‘ (الاعراف) 
وما ھم بضارین بہ من احدالا باذن اللہ(البقرہ)اور وہ جادوگر کسی کو جادو کےذریعے نقصان نہیں پہنچاسکتے سوائے اس کے کہ اللہ کا حکم ہو‘‘

Comments

Popular posts from this blog

Yeh Blog Likhny ki wajuhaat(Foreword)......یہ بلاگ لکھنے کی وجوہات ( پیش لفظ)