Yeh Blog Likhny ki wajuhaat(Foreword)......یہ بلاگ لکھنے کی وجوہات ( پیش لفظ)

دنیا میں جادو و شیطانی اعمال ہمیشہ سے لوگوں کی توجہ کا مرکز رہے ہیں، خاص طور پر ہمارے خطے میں، اور بنگال کا کالا جادو تو دنیا میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔ جادو، تعویز وغیرہ پہلے زیادہ تر غیر مسلم طبقہ تک محدود تھا لیکن اگر آج اس خطے کے مسلمانوں کے عمومی کوائف اور احوال پر غور فکر کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ گزشتہ چند دہائیوں میں یہ شیطانی اعمال اس خطہ کے مسلم طبقہ میں اس قدر تیزی سے پھیلے ہیں کہ حیرت ہوتی ہےـ ہر روز کوئی نہ کوئی نیا واقعہ رونما ہوتا ہے اور سننے میں آتا ہےـ آج کل رشتہ داریوں وغیرہ میں باہم خلوص و خیر خواہی، اعتماد و قربت، محبت و انسیت، عفوودرگزر، اخلاص وغیرہ کی بجائے نفرت،بدخواہی و بے اعتمادی، بغض و عناد،لالچ، تمانیت، خودغرضی، شکوک و شبہات ، عداوت و انتقام وغیرہ رہ گئیں ہیں۔ کوئی اولاد کو باپ سے متنفر کرنا چاہتا ہے، کوئی بوڑھے والدین سے اس کی بےساقیاں (اولاد) چھیننا چاھتا ہے، کوئی ان کے زور پر کسی کے کاروبار و معاشی حالات کو بگاڑنے کے درپہ ہیں تو کوئی میاں بیوی کے درمیان اختلافات وغیرہ پیدا کرنے کی فکر میں ہے، کوئی خاندان یا کسی گھرانے کے اتفاق و خلوص و خشحالی وغیرہ کو برباد کرنے کی فکر میں، کوئی کسی کی اولاد کا گھر اجارنے کی تگ و دو میں، کوئی چاہتا کے اولاد بوڑھی ہو جائے پر رشتہ نہ ہو ان کا، کوئی حاسد دوسروں کو جسمانی اذیت پہنچانے میں سکون محسوس کرتا ہے اور ایسے ہی بہت سے واقعات سنے اور دیکھے میں آئے اور ان تمام کاموں کوسر انجام دینے کے لئے وہ شیطان نما عاملوں اور جادوگروں کی خدمات لینے میں قطعا کوئی تردد نہیں کرتے خواہ وہ نام نہاد مسلم ہوں یا کھلے طور پر غیر مسلم۔
میں نے اچھے چلتے کاروباریوں کو تباہ و مقروض ہوتے، خشحال لوگوں کو مفلس ہوتے، صحت منددں کو مریض بنتے یا ایسے مرض میں مبتلا ہوتے دیکھا جس کا علاج طبیبوں کے پاس نہیں ملا انہیں سالوں میں بھی، میں محبت کرنے والے شوہروں اور بیویوں کو ایک دوسرے سے نفرت کرتے، خوش مزاج لوگوں کو انتہائی بدمزاج، چڑچڑا پن وغیرہ جیسی کیفیت میں مبتلا ہوتے، خوشحال گھرانوں کو تباہ ہوتے، رشتہ داروں کو ایک دوسرے کا دشمن بنتے،معتدل اور نارمل نظر آنے والے لوگوں کو دہاڑ مار کر بیہوش ہوتے، دیواروں وغیرہ سے ٹکراتے، طرح طرح کی لایعنی آوازیں نکالتے، گھر سے نکل بھاگتے یا بھاگنے کی کوشش کرتے اور غیر معمولی طاقت کا اظہار کرتے دیکھا یا سنا ہے۔ اگر ممکن ہوا تو تفصیل آگے لکھ دیں گے۔
آج کل بعض لوگ جادو کا انکار صرف یہ کہہ کر کردیتے ہیں کہ یہ محض خیالی باتیں یا فرضی قصے ہیں۔ آج زمانہ کہاں تک ترقی کر گیا ہے مگر اس کا کوئی سائنسی ثبوت بھی نہی ملتا۔ لہذا اس قسم کی باتوں پر کان دھرنے کی قطعا کوئی ضرورت نہیں ہے۔ مگر علم سائنس کی رو سے کسی چیز کا عدم اثبات یا عدم توجیہ اس کے وجود کے نہ ہونے کی دلیل نہیں ہوتی۔ ہو سکتا کل کو اس کا معقول حل مل جائے جو آج نا قابل فہم معمہ بنی ہوئی ہے۔
بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ آج کل کے دور میں کسی کے پاس اتنا فالتو کا وقت وپیسہ نہیں کہ اس قسم کے اعمال کروائے جادوگروں اور عاملوں کے پاس جا کر۔ یہ صوف ہمارے خطے میں نہی بلکہ مغربی بالخصوص یورپی ممالک بہت پہلے سے ہی اس وبا میں شدید طور پر مبتلا ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے خبر پڑھی کے یورپ میں جادو کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پر رہا اس لیے وہاں کی حکومت نے اقدام کیے۔
افراط و تفریط صرف اسی طبقہ کے ساتھ خاص نہیں ہے بلکہ ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے معاشرہ کے وہ لوگ جو جادو ، جنات و شیطانوں کی ایذاء رسانی پر یقین رکھتے ہیں وہ بھی مختلف بے دینی باتوں، توہمات اور خرافات میں مبتلا ہیں۔
انہی حالات کی وجہ سے ایک عرصہ سے سوچ رہے تھے کہ جادو تعویز، نظر، جنات وغیرہ پر مختصر و جامع کچھ لکھیں جس مین اس کے شرعی طریقہ علاج بھی ہو۔

Comments

Popular posts from this blog

Jadu (Magic) ki Tareef...... جادو کی تعریف